التجاء
بخش دے ساری خطائیں سن لے میری التجاء
مانگتا تجھ سے دعا ہے اک میرا دل ٹوٹا ہوا
میں سزا سے چھوٹ جاؤں یہ تو ممکن ہی نہیں
کون سا ہیں ایسا گناہ جو نہ ہو میں نے کیا
ہر طرف مایوس ہوکر آگئے ہم تیرے حضور میں
اب تیرا در چھوڑ کر جائے گا کہاں یہ بندہ تیرا
رشتے ناطے دوستی بیکار ثابت ہوئے یہاں
سب سے بڑھ کر آگر ہے مالک بس تیرا آسرا
کس میں ہے طاقت کرئے جو دور میری مشکلیں
نہیں بن سکتا کوئی آدم زاد کبھی مشکل کُشا
میری امیدیں تو غیر سے ہی وابستہ رہی خوامخواہ
ورنہ ہر نعمت مجھے تیرے ہی کرم سے ہوئی عطا
عرض اتنی سی ہے یا ربّ وہ گھڑیاں آسان ہوں
جب فرشتہ موت کا ہوگا میرے سر پر کھڑا
ہے نہیں کوئی عمل میرا جو دکھلاتا تجھے
ساتھ میرے کچھ نہ ہوگا بس گناہوں کے سوا
اندھا بنا کر مجھے اُس دن روزِ محشر میں اٹھانا یا ربّ
کیونکہ منہ دکھاؤں میں کیسے جب سامنے ھوگا مصطُفٰے
ہے یہ خاکسار کی آخری خواہش یوں موت ہوں
کہ نام ہونٹوں پر ہو تیرا سر ہو سجدے میں میرا