Islamic Inheritance Law.
According to the Inheritance law of Islamic Shariah.For its authenticity there are already five verses favouring in the chapter of Al-Nissa (7,8,11,12 and 176)in the Holy Quran and so many authentic hadiths also, where the almighty Allah command us What to do for your wealth? How to distribute? and Where? your wealth or estate or property which you have in your lives before and after death.Following are the five verses of the holy Quran about the management of the wealth of the deceased and it's distribution:
کسی بھی جائداد کو ہم صرف دو ہی صحیح طریقوں سے تقسیم کر سکتے ہیں۔
1) میراث،وراثت (یہ اللّٰه نے پہلے سے ہی 2/3 کی شرح سے مقرر کیاہوا ہے)۔
2) وصیت (یہ مالکِ جائداد کے اختیار میں ہوتا ہے
مگر صرف 1/3 کی شرح)۔
میراث کی جمع مواریث آتی ہے جس کے معنیٰ "ترکہ" ہیں یعنی وہ مال وجائیداد جو میت چھوڑ کر مرے۔
علم میراث کے 3 اجزاء ہیں:
1) مُوَرَّث: وہ میت جس کا ساز وسامان وجائیداد دوسروں کی طرف منتقل ہورہی ہے۔
2) وَارِثْ: وہ شخص جس کی طرف میت کا ساز وسامان وجائیداد منتقل ہورہی ہیِ وارث کی جمع ورثاء آتی ہے۔
3) مَوْرُوْث: ترکہ یعنی وہ جائیداد یا ساز وسامان جو مرنے والا چھوڑ کر مرا ہے۔
میت کے سازوسامان اور جائیداد میں درجِ ذیل 4 حقوق ہیں:
1)۔ میت کے مال وجائیداد میں سے سب سے پہلے اس کے کفن ودفن کا انتظام کیا جائے۔
2)۔ دوسرے نمبر پر جو قرض میت کے اوپر ہے اس کو ادا کیا جائے۔ *اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہمیت کی وجہ سے قرآن کریم میں وصیت کو قرض پر مقدم کیا ہے لیکن باجماعِ امت حکم کے اعتبار سے قرض وصیت پر مقدم ہے یعنی اگر میت کے ذمہ قرض ہو تو سب سے پہلے میت کے ترکہ میں سے وہ ادا کیا جائے گا، پھر وصیت پوری کی جائے گی اور اس کے بعد میراث تقسیم ہوگی۔ * اگر میت وجوبِ زکاۃ کے باوجود زکاۃ کی ادائیگی نہ کرسکایا حج فرض ہونے کے باوجود حج کی ادائیگی نہ کرسکا یا بیوی کا مہر ابھی تک ادا نہیں کیا گیا تو یہ امور بھی میت کے ذمہ قرض کی طرح ہیں۔
3)۔ تیسرا حق یہ ہے کہ ایک تہائی حصہ تک اس کی جائز وصیتوں کو نافذ کیا جائے۔
نوٹ:کسی وارث یا تمام وارثین کو محروم کرنے کیلئے اگر کوئی شخص وصیت کرے تو یہ گناہ ِکبیرہ ہے۔
4)۔ چوتھا حق یہ ہے کہ باقی سازوسامان اور جائیداد کو شریعت کے مطابق وارثین میں تقسیم کردیا جائے۔
1) لِّلرِّجَالِ نَصِيْبٌ مِّمَّا تَـرَكَ الْوَالِـدَانِ وَالْاَقْرَبُوْنَۖ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيْبٌ مِّمَّا تَـرَكَ الْوَالِـدَانِ وَالْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا (7)
مردوں کا اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو، اور عورتوں کا بھی اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ دارو ں نے چھوڑا ہو اگرچہ تھوڑا ہو یا زیادہ، یہ حصہ مقرر ہے۔ (النِّساء ، 7)
2) وَاِذَا حَضَرَ الْقِسْـمَةَ اُولُو الْقُرْبٰى وَالْيَتَامٰى وَالْمَسَاكِيْنُ فَارْزُقُوْهُـمْ مِّنْهُ وَقُوْلُوْا لَـهُـمْ قَوْلًا مَّعْـرُوْفًا (8)
اور جب تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان کو معقول بات کہہ دو۔ (النِّساء ،8)
3) يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَـهُنَّ ثُلُثَا مَا تَـرَكَ ۖ وَاِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَـهَا النِّصْفُ ۚ وَلِاَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْـهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَـرَكَ اِنْ كَانَ لَـهٝ وَلَـدٌ ۚ فَاِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّـهٝ وَلَـدٌ وَّوَرِثَهٝٓ اَبَوَاهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَاِنْ كَانَ لَـهٝٓ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّـةٍ يُّوْصِىْ بِـهَآ اَوْ دَيْنٍ ۗ اٰبَآؤُكُمْ وَاَبْنَـآؤُكُمْۚ لَا تَدْرُوْنَ اَيُّـهُـمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيْضَةً مِّنَ اللّـٰهِ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ كَانَ عَلِيْمًا حَكِـيْمًا (11)
اللہ تمہاری اولاد کے حق میں تمہیں حکم دیتا ہے، ایک مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے، پھر اگر دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو ان کے لیے دو تہائی حصہ چھوڑے گئے مال میں سے ہے، اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے، اور اگر میت کی اولاد ہے تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو کل مال کا چھٹا حصہ ملنا چاہیے، اور اگر اس کی کوئی اولاد نہیں اور ماں باپ ہی اس کے وارث ہیں تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہے، پھر اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے، (یہ حصہ ہوگا) اس کی وصیت یا قرض کی ادائیگی کے بعد، تمہارے باپ یا تمہارے بیٹے، تم نہیں جانتے کہ ان میں سے کون تمہیں زیادہ نفع پہنچانے والے ہیں، اللہ کی طرف سے یہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے، بے شک اللہ خبردار حکمت والا ہے۔ (النِّساء ، 11)
(Al_Qur'an 4:11): Allah commands you as regards your children (inheritance),To the MALE , a portion equal to that of TWO FEMALES ; If (there are) only DAUGHTERS, two or more, their share is (2/3) TWO-THIRDS of the inheritance ; If only one, her share is (1/2) HALF.
For PARENTS, a SIXTH share of inheritance to EACH if the deceased left CHILDREN ; If NO CHILDREN, and the PARENTS are the (ONLY) heirs, the MOTHER has a THIRD ; If the deceased left BROTHERS or (SISTERS) , the MOTHER has a SIXTH.
(The distribution in all cases is) after the payment of legacies he may have bequeathed or debts. You know not which of them, whether your parents or your children are nearest to you in benefit. (these fixed shares) are ordained by Allah .And Allah is Ever All-Knower, All-Wise.)
Main points:-
1) Share of 1Male = Share of 2 Females
2) 1 daughter= 1/2 Share
3) 2 or more daughters= 2/3 share
4) Parents= 1/6 each (have children)
5) Mother=1/3 share(No children,only parents inherit)
6) Mother= 1/6 (No children but brother/s or Sister/s alive.)
4) وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَـرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّـهُنَّ وَلَـدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَـهُنَّ وَلَـدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَـرَكْنَ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّـةٍ يُّوْصِيْنَ بِـهَآ اَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَـهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْـتُـمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَـدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَـدٌ فَلَـهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَـرَكْـتُـمْ ۚ مِّنْ بَعْدِ وَصِيَّـةٍ تُوْصُوْنَ بِـهَآ اَوْ دَيْنٍ ۗ وَاِنْ كَانَ رَجُلٌ يُّوْرَثُ كَلَالَـةً اَوِ امْرَاَةٌ وَّلَـهٝٓ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْـهُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنْ كَانُـوٓا اَكْثَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَهُـمْ شُرَكَـآءُ فِى الثُّلُثِ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّـةٍ يُّوْصٰى بِـهَآ اَوْ دَيْنٍ غَيْـرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِيَّـةً مِّنَ اللّـٰهِ ۗ وَاللّـٰهُ عَلِيْـمٌ حَلِيْـمٌ (12)
جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں اس میں سے تمہارا آدھا حصہ ہے بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اس میں سے ایک چوتھائی حصہ تمہارا ہے جو وہ چھوڑ جائیں، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں یا قرض کے بعد، اور عورتوں کے لیے چوتھائی مال ہے اس میں سے جو تم چھوڑ کر مرو بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہو، پس اگر تمہاری اولاد ہو تو جو تم نے چھوڑا اس میں ان کا آٹھواں حصہ ہے، اس وصیت کے بعد جو تم کر جاؤ یا قرض کے بعد، اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی یہ میراث ہے اس کے والدین یا اولاد نہیں ہے لیکن اس میت کا ایک بھائی یا بہن ہے تو دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے، پس اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں، اس وصیت کے بعد جو ہو چکی ہو یا قرض کے بعد بشرطیکہ اوروں کا نقصان نہ ہو، یہ اللہ کا حکم ہے، اور اللہ جاننے والا تحمل کرنے والا ہے۔ (النِّساء ، 12)
(Al_Qur'an 4:12): In that which your WIVES leave, your share is a HALF if they have NO CHILD ; But if they leave a CHILD you get a FOURTH of that which they leave after payment of legacies that they may have bequeathed or debts.In that which YOU leave, their (YOUR WIVES) share is a FOURTH if you have NO CHILD ; But if you leave a CHILD they get an EIGHTH of that which you leave after
payment of legacies that you may have bequeathed or debts.
If the MAN or WOMAN whose inheritance is in question has left NEITHER ASCENDANTS NOR DESCENDANTS (Al-Khalala), but has left a BROTHER or a SISTER, EACH ONE of the two gets a SIXTH; but if MORE THAN TWO, they share in a THIRD; after payment of legacies he (or she) may have bequeathed or debts , so that no loss is caused (to anyone).THIS IS A COMMANDMENT FROM ALLAH; And Allah is Ever All-Knowing , Most-Forebearing.
Main Points:-
1) wife=1/4 share (No child)
2) Wife=1/8 share (have child)
3) Husband=1/2 share (No child)
4) Husband=1/4 share (have child)
5) Brother or sister= 1/6 Share each ( case of al-Khalala) but in two numbers only
6) Brother or Sister= 1/3 share (case of Al-Khalala) but in more than two in numbers.
Main Points:-
1) wife=1/4 share (No child)
2) Wife=1/8 share (have child)
3) Husband=1/2 share (No child)
4) Husband=1/4 share (have child)
5) Brother or sister= 1/6 Share each ( case of al-Khalala) but in two numbers only
6) Brother or Sister= 1/3 share (case of Al-Khalala) but in more than two in numbers.
5) يَسْتَفْتُوْنَكَ ؕ قُلِ اللّـٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِى الْكَلَالَـةِ ۚ اِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَـهٝ وَلَـدٌ وَلَـهٝٓ اُخْتٌ فَلَـهَا نِصْفُ مَا تَـرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُـهَآ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّـهَا وَلَـدٌ ۚ فَاِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَـهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَـرَكَ ۚ وَاِنْ كَانُـوٓا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّنِسَآءً فَلِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ۗ يُبَيِّنُ اللّـٰهُ لَكُمْ اَنْ تَضِلُّوْا ۗ وَاللّـٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْـمٌ (176)
تجھ سے حکم دریافت کرتے ہیں، کہہ دو کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں حکم دیتا ہے، اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اسے اس کے تمام ترکہ کا نصف ملے گا، اور وہ شخص اس بہن کا وارث ہوگا اس صورت میں کہ بہن کی کوئی اولاد نہ ہو، اور اگر دو بہنیں ہوں تو انہیں کل ترکہ میں سے دو تہائی ملے گا، اور اگر چند وارث بھائی بہن ہوں مرد اور عورت تو ایک مرد کو دو عورتوں کے حصہ کے برابر ملے گا، اللہ تم سے اس لیے بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ، اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ (النِّساء ، 176)
(Al_Qur'an 4:176): They ask you for a legal verdict, Say, “Allah directs (thus) about Al-Khalala (those who leave neither ascendants nor descendants as heirs).If it is a MAN that dies, leaving A SISTER but NO CHILD, SHE shall have HALF the inheritance.If (such a deceased was) a woman, who left NO CHILD, her BROTHER takes her INHERITANCE.
If there are TWO SISTERS, they shall have TWO-THIRDS of the inheritance ; If there are BROTHERS and SISTERS, the male will have TWICE the share of the female. (Thus) does Allah make clear to you (His Law) lest you go astray. And Allah is the All-Knower of everything.
Main Points:
1) Only Sister=1/2 share (case of Al-Khalala for a man)
2) Only Brother= Full (case of Al-Khalala for a woman)
3) Two or more Sisters= 2/3 Share (case of Al-Khalala)
4) Brother/s or Sister/s= Male twice than female Share.
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
***) Eligible Inheritor:
1) Son/s: میت کا بیٹا / بیٹے
2) Daughter/s: میت کی بیٹی / بیٹیاں
ورثاء کی3 قسمیں ہیں:
***(Level 1st):- The primary (or immediate) heirs classified as:-
1. The SPOUSE:-***) Eligible Inheritor:
1) Son/s: میت کا بیٹا / بیٹے
2) Daughter/s: میت کی بیٹی / بیٹیاں
3) Father: میت کا باپ
4) Mother: میت کی ماں
5) Husband: میت کا خاوند
6) Wife or Wives: میت کی بیوی/ بیویاں
7) GrandFather: میت کا دادا
8) GrandMother(P):میت کی دادی
9) GrandMother(M):میت کی نانی
10) GrandSon/s: میت کا پوتا/پوتے
11) GrandDaughter/s:میت کی پوتی/پوتیاں
12) Full Brother/s: میت کا بھائی
13) Full Sister/s:میت کی بہن/بہنیں
14) Consanguine Brother/s: میت کا سوتیلا بھائی
related only by a common father are agnate siblings or one having the same father but a different mother.
related only by a common father are agnate siblings or one having the same father but a different mother.
15) Consanguine Sister/s: میت کی سوتیلی بہن یا بہنیں having the same father but a different mother.
16) Uterine Brother/s: میت کا سوتیلا بھائی Those related only by a common mother are or A brother having the same mother but different fathers .
17) Uterine Sister/s: میت کی سوتیلی بہن/بہنیں Tho related only by a common mother are or A brother having the same mother but different fathers.
18) Uncle/s: میت کا چچا/ماما
19) Aunt/s: میت کی خالہ/ پھوپھی
20) Nephew/s:میت کا بھتیجا/بھانجا
21) Niece/s:میت کی بھتیجی/بھانجی
22) Cousins: میت کےچچیرے بھائی یا بہن
One Clip of Inheritance App. |
***(Level 1st):- The primary (or immediate) heirs classified as:-
(Husband or a maximum of four Wives)
2. The CHILDREN:-
(Sons and Daughters)
3. The PARENTS :- (Father & Mother)
4. The GRANDCHILDREN:-
(Sons’s SON or Son’s DAUGHTER only)
(applicable only when the SON is already deceased only and has offspring)
1)۔صاحب الفرض: وہ ورثاء جو شرعی اعتبار سے ایسا معین حصہ حاصل کرتے ہیں جس میں کوئی کمی یا بیشی نہیں ہوسکتی ۔ایسے معین حصے جو قرآن کریم میں ذکر کئے گئے ہیں
وہ 6 ہیں یعنی: 1/6, 1/3, 2/3, 1/8, 1/4, 1/2۔
قرآن وسنت میں جن حضرات کے حصے متعین کئے
گئے ہیں وہ یہ ہیں:
1)۔ بیٹی (بیٹی کی عدم موجودگی میں پوتی)،
2)۔ ماں وباپ (ماں باپ کی عدم موجودگی میں دادا ودادی)،
3)۔ شوہر ،
4)۔ بیوی،
5)۔ بھائی وبہن۔
نوٹ: عصبّہ: وہ ورثاء جو میراث میں غیر معین حصے کے حقداربنتے ہیں، یعنی اصحاب الفروض کے حصوں کی ادائیگی کے بعد باقی ساری جائیداد کے مالک بن جاتے ہیں، مثلاً بیٹا۔
نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’قرآن وسنت میں جن ورثاء کے حصے متعین کئے گئے ہیں ان کو دینے کے بعد جو بچے گا وہ قریب ترین رشتہ دار کو دیا جائے گا۔ (بخاری ومسلم)۔
***(Level 2nd):-The secondary heirs classified as:
1. The GRANDPARENTS:-
(Paternal and Maternal)
2. The BROTHERS and/or SISTERS :-(In the absence of Father and Son ONLY)
3. The UNCLES and/or AUNTS:-
(In the absence of Grandparents ONLY)
4. The NEPHEWS and/or NIECES:-
(In the absence of Brothers and Sisters ONLY)
نوٹ:- ذوی الارحام: وہ رشتے دار جو صاحب الفرض اور عصبہ میں سے کوئی وارث نہ ہونے پر میراث میں شریک ہوتے ہیں جیسے چچا، بھتیجے اور چچازاد بھائی وغیرہ۔ اِن میں سے کوئی ایک وجہ پائے جانے پر ہی وراثت مل سکتی ہے۔
1)۔ خونی رشتے داری : یہ2 انسانوں کے درمیان ولادت کا رشتہ ہے البتہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور کے رشتہ داروں کو میراث نہیں ملے گی، مثلاً میت کے بھائی وبہن اسی صورت میں میراث میں شریک ہوسکتے ہیں جبکہ میت کی اولاد یا والدین میں سے کوئی ایک بھی حیات نہ ہو۔
2)۔نکاح (میاں بیوی ایک دوسرے کی میراث میں شریک ہوتے ہیں)۔
3)۔ غلامیت سے چھٹکارا (اس کا وجود اب دنیا میں نہیں رہا۔
Note: It is not practical to go beyond Grandparents as the chances of Great Grandparents surviving before you is not very high. However, the logic is that in the absence of a particular heir, the next level becomes eligible for inheritance. Eg; IF the Grandparents are died THEN the Great Grandparents are entitled (if living only) and so on. It is better, for practicality and convenience to limit the inheritance level up to The GrandParents and the Grandchildren. If we attempt to go beyond these levels there will be no limit to the program logic validation.
Under Islamic Law, the primary beneficiaries of a deceased person are his/her.
IMMEDIATE (Level I) Heirs. ie; Spouse(s), Children, Parents and Grandchildren (if children are deceased only). The Grandchildren that are entitled are only the Son’s Son or the Son’s Daughter.
Note :- Daughters children are not entitled even if the Daughter is deceased.
In the absence of some or all of these heirs the secondary beneficiaries
***(Level II) become Heirs under various conditions. In the absence of a particular Heir (eg; Uncle) if and
when he/she is entitled the children of that Heir become eligible.
LEVEL I - Inheritance Logic:
1) SHARE OF HUSBAND
IF NO ENTITLED DESCENDANTS EXIST (ie; Children/Grandchildren)
THEN
HUSBAND = 1/2
IF ENTITLED DESCENDANTS EXIST (ie; Children/Grandchildren)
THEN
HUSBAND = 1/4
Note: ENTITLED DESCENDANTS = Sons, Daughters, Son’s Son, Son’s
Daughter.
Note:-Daughter’s children are NOT entitled.
2. SHARE OF WIFE
IF NO ENTITLED DESCENDANTS EXIST (ie; Children/Grandchildren)
THEN
WIFE = 1/4
IF ENTITLED DESCENDANTS EXIST (ie; Children/Grandchildren)
THEN
WIFE = 1/8
Note: ENTITLED DESCENDANTS = Sons, Daughters, Son’s Son, Son’s
Daughter.
Daughter’s children are NOT entitled.
٭شوہر اور بیوی کے حصے: شوہر اور بیوی کی وراثت میں4 شکلیں بنتی ہیں(النساء12)۔
٭ بیوی کے انتقال پر: اولاد موجود نہ ہونے کی صورت میں شوہر کو 1/2ملے گا۔
٭ بیوی کے انتقال پر : اولاد موجود ہونے کی صورت میں شوہر کو 1/4ملے گا۔
٭ شوہر کے انتقال پر : اولاد موجود نہ ہونے کی صورت میں بیوی کو 1/4ملے گا۔
٭ شوہر کے انتقال پر: اولاد موجود ہونے کی صورت میں بیوی کو 1/8ملے گا۔
وضاحت : اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہیں تو یہی متعین حصہ (1/4 یا 1/8) باجماعِ امت ان کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔
3. SHARE OF DAUGHTER’(s)
IF ONLY ONE DAUGHTER (and NO Sons)
THEN
DAUGHTER = 1/2
IF TWO OR MORE DAUGHTERS ONLY (and NO Sons)
THEN
DAUGHTERS = 2/3
(to be shared equally between all of them)
IF both SON’s & DAUGHTERS EXIST,
THEN
SON:DAUGHTER = 2:1
اولاد کے حصے:
(1)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے ایک یا زیادہ بیٹے حیات ہیں لیکن کوئی بیٹی حیات نہیں تو ذوی الفروض میں سے جو شخص (مثلاً میت کے والد یا والدہ یا شوہریابیوی) حیات ہیں ان کے حصے ادا کرنے کے بعد باقی ساری جائیداد بیٹوں میں برابر برابر تقسیم کی جائے گی۔
(2)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے بیٹے اور بیٹیاں حیات ہیں تو ذوی الفروض میں سے جو شخص (مثلاً میت کے والد یا والدہ یا شوہریابیوی) حیات ہیں اُن کے حصے ادا کرنے کے بعد باقی ساری جائیداد بیٹوں اور بیٹیوں میں قرآن کریم کے اصول (لڑکے کا حصہ2 لڑکیوں کے برابر) کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی۔
(3)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت صرف اس کی بیٹیاں حیات ہیں بیٹے حیات نہیں تو ایک بیٹی کی صورت میں اسے 1/2ملے گا اور 2 یا2سے زیادہ بیٹیاں ہونے کی صورت میں انہیں 2/3ملے گا۔
وضاحت : اللّٰہ تعالیٰ نے میراث کا ایک اہم اصول بیان کیا ہے: ’’اللّٰہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق حکم کرتا ہے کہ ایک مرد کا حصہ2عورتوں کے برابر ہے۔ ‘‘( النساء11) ۔
شریعت اسلامیہ نے مرد پر ساری معاشی ذمہ داریاں عائد کی ہیں چنانچہ بیوی اور بچوں کے مکمل اخراجات عورت کے بجائے مرد کے ذمہ رکھے ہیں حتیٰ کہ عورت کے ذمہ خود اس کا خرچہ بھی نہیں رکھا۔ شادی سے قبل والد اور شادی کے بعد شوہر کے ذمہ عورت کا خرچہ رکھا گیا اس لئے مرد کا حصہ عورت سے دو گنا رکھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لڑکیوں کو میراث دلانے کا اس قدر اہتمام کیا ہے کہ لڑکیوں کے حصہ کو اصل قرار دے کر اس کے اعتبار سے لڑکوں کا حصہ بتایاکہ لڑکوں کا حصہ 2 لڑکیوں کے برابر ہے۔
4. SHARE OF FATHER
IF ENTITLED DESCENDANTS EXIST
(Sons, Daughters, Son’s Sons, Son’s Daughters)
THEN
FATHER = 1/6
IF NO MALE DESCENDANTS EXIST (Sons, Son’s Sons)
THEN
FATHER = 1/6 plus Residue
(residue = remainder after all legal shares are distributed)
IF NO ENTITLED DESCENDANTS EXIST
THEN
FATHER = Residue
٭باپ کا حصہ:
(1)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے والد حیات ہیں اور میت کا بیٹا یا پوتا بھی موجود ہیں تو میت کے والد کو 1/6ملے گا،
(2)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے والد حیات ہیں البتہ میت کی کوئی بھی اولاد یا اولاد کی اولاد حیات نہیں تو میت کے والد عصبہ میں شمار ہوں گے،یعنی معین حصوں کی ادائیگی کے بعد باقی ساری جائیداد میت کے والد کی ہوجائے گی،
(3)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کے والد حیات ہیں اور میت کی ایک یا زیادہ بیٹی یا پوتی حیات ہیں البتہ میت کا کوئی ایک بیٹا یا پوتاحیات نہیں تو میت کے والد کو 1/6ملے گا،نیز میت کے والد عصبہ میں بھی ہوں گے، یعنی معین حصوں کی ادائیگی کے بعد باقی سب میت کے والد کا ہوگا۔
5. SHARE OF MOTHER
IF ENTITLED DESCENDANTS or BROTHERS/SISTERS EXIST
THEN
MOTHER = 1/6
IF NO ENTITLED DESCENDANTS EXIST
THEN
IF NO BROTHERS/SISTERS, NO FATHER, NO SPOUSE EXIST
THEN
MOTHER = 1/3
IF BROTHERS/SISTERS, FATHER, or SPOUSE EXIST
THEN
MOTHER = 1/3 of Residue
٭ماں کا حصہ:
(1)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کی ماں حیات ہیں البتہ میت کی کوئی اولاد نیز میت کا کوئی بھائی بہن حیات نہیں تو میت کی ماں کو 1/3ملے گا۔
(2)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کی ماں حیات ہیں اور میت کی اولاد میں سے کوئی ایک یا میت کے2یا 2سے زیادہ بھائی موجود ہیں تو میت کی ماں کو 1/6ملے گا۔
(3)۔ اگر کسی شخص کی موت کے وقت اس کی ماں حیات ہیں البتہ میت کی کوئی اولاد نیز میت کا کوئی بھائی بہن حیات نہیں لیکن میت کی بیوی حیات ہے تو سب سے پہلے بیوی کو 1/4ملے گا، باقی میں سے میت کی ماں کو 1/3ملے گا۔
حضرت عمر فاروق ؓ نے اسی طرح فیصلہ فرمایا تھا۔
6. UTERINE BROTHER/SISTER ( from same Mother, different father)
IF ONE UTERINE BROTHER/SISTER EXIST
THEN
IF NO ENTITLED DESCENDANTS and NO MALE ASCENDANTS
(Father/Father’s Father etc)
THEN
UTERINE BROTHER = 1/6 or UTERINE SISTER = 1/6
IF TWO OR MORE UTERINE BROTHERS/SISTERS EXIST
THEN
IF NO ENTITLED DESCENDANTS .AND.NO MALE ASCENDANTS
(Father/Father’s Father etc.)
THEN
ALL UTERINE BROTHERS & SISTERS = 1/3
Note: If there are UTERINE Brothers/Sisters IN ADDITION to FULL
Brothers/Sisters (same father/mother), then they share in the residue.
7. SHARE OF SON’S DAUGHTER
IF ONE SON’S DAUGHTER EXIST
THEN
IF NO DAUGHTERS EXIST
THEN
IF NO SON’S SON EXIST
THEN
SON’S DAUGHTER = 1/2
IF SON’S SON EXIST
THEN
SON’S DAUGHTER = HALF SHARE OF SON’S SON
(ie Son’s SON share: Son’s DAUGHTER share = 2:1)
IF TWO OR MORE SON’S DAUGHTERS EXIST
THEN
IF NO DAUGHTERS EXIST
THEN
IF NO SON’S SONs EXIST
THEN
SON’S DAUGHTERS = 2/3 (equally between them)
IF SON’s SON EXISTS
THEN
SON’S DAUGHTER = HALF SHARE OF SON’S SON
(ie Son’s SON share: Son’s DAUGHTER share = 2:1)
8. SHARE OF FULL BROTHER/SISTER
(Full Brother/Sisters are brothers/sisters from the same FATHER & MOTHER)
Brothers & Sisters inherit ONLY when there are NO Descendants (Son/Sons,
Son’s son
etc.) and NO Ascendants (Father/Grandfather etc.)
The arabic word “AL-KHALALA” is used in the Quran, Chapter 4 - Al-Nisa,
Verses 12 & 176, which is translated by almost all the translators of the Quran to
mean “Ascendants & Descendants” thus giving rise to the interpretation that they include
“Parents and Children”. However, many scholars have preferred to classify the word as meaning “Father or Son” thus excluding the female components of both Ascendants and Descendants (mother & daughters).
٭بھائی و بہن کے حصے:
میت کے بہن بھائی کو اسی صورت میں میراث ملتی ہے جبکہ میت کے والدین اور اولاد میں سے کوئی بھی حیات نہ ہو۔IF NO FULL BROTHER and NO FEMALE ENTITLED DESCENDANT EXIST
(daughter, Son’s daughter etc.)
THEN
IF deceased was MALE,
THEN
FULL SISTER = 1/2 (if only ONE)
IF NO FULL SISTER and NO FEMALE ENTITLED DESCENDANT EXIST
THEN
IF deceased was FEMALE,
THEN
FULL BROTHER = 1 (if only ONE)
IF TWO OR MORE BROTHERS & SISTERS
THEN
FULL SISTERs = 2/3 (shared equally between them)
FULL BROTHER’s & SISTER’s (combination) = 2:1
IF NO FULL BROTHER EXIST but FEMALE ENTITLED DESCENDANT
EXIST
(daughter, Son’s daughter etc.)
THEN
FULL SISTER = 1/6 (if only one)
IF NO FULL SISTER EXIST but FEMALE ENTITLED DESCENDANT EXIST
THEN
FULL BROTHER = 1/6 (if only one)
IF FEMALE ENTITLED DESCENDANT EXIST
THEN
FULL SISTERS & BROTHERS = 1/3 (share equally)
9. CONSANGUINE SISTER (Sister from same Father but different Mother)
Consanguine Sisters inherit ONLY when there are NO SON’s or Son’s
SON(s) AND NO FATHER AND NO FULL BROTHER.
IF ONLY ONE FULL SISTER AND NO CONSANGUINE BROTHER
THEN
CONSANGUINE SISTER (if only one) = 1/2
CONSANGUINE SISTER(s) (if two or more) = 2/3
IF ONE FULL SISTER AND CONSANGUINE BROTHER(s)
THEN
(CONSANGUINE) BROTHER:SISTER = 2:1
10. TRUE GRANDMOTHER
True Grandmother is defined as the one whose line of connection with the
deceased is NOT interrupted by a MALE between two FEMALES. They are
entitled ONLY if the FATHER or MOTHER do not exist.
Eg; Mother’s MOTHER, Father’s MOTHER
Father’s Father’s MOTHER, Mother’s Mother’s MOTHER
TRUE GRANDMOTHER = 1/6
11. TRUE GRANDFATHER
True Grandfather is the one whose line of connection with the deceased is
NOT interrupted by a FEMALE between two MALES. They are entitled ONLY if
the Father or Mother do not exist.
Eg; Father’s FATHER
Father’s Father’s FATHER
Mother’s FATHER
Mother’s Father’s FATHER
TRUE GRANDFATHER = 1/6 IF MALE DESCENDANTS EXIST
(Son, etc)
TRUE GRANDFATHER = 1/6 + Residue IF FEMALE descendants exist
TRUE GRANDFATHER = Residue IF NO Male/Female descendants
exist
12. UNCLES & AUNTS (Father’s/Mother’s Brothers & Sisters)
Uncles and Aunts are ONLY entitled in the absence of GRANDPARENTS. This
means that they will receive shares ONLY if there are NO Parents AND Grandparents
because Grandparents do not inherit when the Parents are living. They will also NOT
inherit if the children (or children’s children) of the deceased are living. Proportions here
are also in the ratio of 2:1 for Male:Female.
13. NEPHEWS & NIECES (Children of Brothers/Sisters)
Nephews and Nieces are ONLY entitled in the absence of Brothers and Sisters. This means that they take the shares of the Brothers /Sisters of the deceased in their
absence. Hence a Nepew/Niece will receive what his/her parent (Brother/Sister of the deceased) would have received if he/she was alive. They will also NOT inherit if the children (or children’s children) of the deceased are living. Proportions here are also 2:1
for Male:Female.
*************************************